بھوپال، 25جون؍(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)پارلیمنٹ کے اہلکاروں، عوامی شکایات، قانون و انصاف سے متعلق پارلیمانی مستقل کمیٹی نے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے معاملات میں کارروائی نہیں ہونے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے اس پر قانون کو سختی سے نافذ کرنے کی ضرورت کا اظہار کیا ہے۔کمیٹی کے صدر ڈاکٹر ای ایم سدرشن نچیپن نے کل شام یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ مدھیہ پردیش میں سال 2013کے اسمبلی انتخابات میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی 240215شکایتیں کی گئی تھیں اور ان میں سے صرف 324شکایات پر ایف آئی آر درج کی گئی۔اسی طرح سال 2014کے لوک سبھا انتخابات کے دوران مدھیہ پردیش میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی 49940شکایتیں درج کی گئی تھیں اور ان میں سے صرف 216شکایات پر ایف آئی آر درج کی گئی، جبکہ دونوں انتخابات میں اب تک ایک بھی معاملے میں کارروائی نہیں ہو سکی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے لگتا ہے کہ ریاست کی سطح پر الیکشن کمیشن کو کافی تعاون نہیں ملتا ہے۔ایسی صورت میں الیکشن کمیشن بغیر دانت والا کاغذی شیر بن کر رہ جاتا ہے۔اس صورت حال پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے نچیپن نے بتایا کہ کمیٹی جلد ہی الیکشن کمیشن کے ساتھ میٹنگ کرکے اس معاملے پر تفصیلی تبادلہ خیال کرے گی۔کمیٹی نے یہاں بی جے پی، کانگریس، سی پی آئی، بی ایس پی، اور این سی پی کے طور پر مختلف سیاسی جماعتوں کے ارکان سمیت مدھیہ پردیش کے جوائنٹ چیف الیکشن افسر سے ملاقات کرکے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے مؤثر نفاذ پر تبادلہ خیال کیا۔